پرانی یادیں
کچے گھر اور پکے رِشتے ہوتے تھے
گاؤں والے کِتنے مِیٹھے ہوتے تھے
سُنا ہے ہر دروازے میں اَب تالا ہے
پہلے تو ہر صحن سے رستے ہوتے تھے
پہلے تو ہر صحن سے رستے ہوتے تھے
کون اَذانیں دیتا ہے اب مسجد میں
پہلے تو کُچھ بُوڑھے بابے ہوتے تھے
پہلے تو کُچھ بُوڑھے بابے ہوتے تھے
سُنا ہے اب تو کیبل شیبل آ گئی ہے
پہلے تو پی ٹی وی والے ہوتے تھے
پہلے تو پی ٹی وی والے ہوتے تھے
سُنا ہے اب تو کار میں دُلہن جاتی ہے
پہلے تو ڈولی اور سِکے ہوتے تھے
پہلے تو ڈولی اور سِکے ہوتے تھے
سُنا ہے اب تو آدھا گاؤں باہر ہے
پہلے تو کھیتوں میں پیسے ہوتے تھے
پہلے تو کھیتوں میں پیسے ہوتے تھے
سُنا ہے اب تو خُشک پڑی ہے ندیا بھی
یاد ہے ؟؟ بادل کِتنے گہرے ہوتے تھے
یاد ہے ؟؟ بادل کِتنے گہرے ہوتے تھے
سُنا ہے بچے گھر میں سہمے رہتے ہیں
پہلے تو گلیوں میں میلے ہوتے تھے
پہلے تو گلیوں میں میلے ہوتے تھے
سُنا ہے سب کے پاس ہیں ٹچ موبائل اب
پہلے تو ہر جیب میں کنچے ہوتے تھے
پہلے تو ہر جیب میں کنچے ہوتے تھے
یاد ہے ؟؟ کرکٹ میں جب جھگڑے ہوتے تھے
یاد ہے ؟؟ ہم سب بالکل بچے ہوتے تھے
یاد ہے ؟؟ ہم سب بالکل بچے ہوتے تھے
سُنا ہے اب تو بچے بُوڑھوں جیسے ہیں
پہلے بُوڑھے بچوں جیسے ہوتے تھے
پہلے بُوڑھے بچوں جیسے ہوتے تھے
کیا اب بھی کوئی کھیلتا ہے اُس برگد پر ؟؟
جس سے ہم دِن بھر ہی چپکےہوتے تھے
جس سے ہم دِن بھر ہی چپکےہوتے تھے
Comments
Post a Comment