Posts

Showing posts from February, 2018

پرانی یادیں

Image
کچے گھر اور پکے رِشتے ہوتے تھے گاؤں والے کِتنے مِیٹھے ہوتے تھے سُنا ہے ہر دروازے میں اَب تالا ہے پہلے تو ہر صحن سے رستے ہوتے تھے کون اَذانیں دیتا ہے اب مسجد میں پہلے تو کُچھ بُوڑھے بابے ہوتے تھے سُنا ہے اب تو کیبل شیبل آ گئی ہے پہلے تو پی ٹی وی والے ہوتے تھے سُنا ہے اب تو کار میں دُلہن جاتی ہے پہلے تو ڈولی اور سِکے ہوتے تھے سُنا ہے اب تو آدھا گاؤں باہر ہے پہلے تو کھیتوں میں پیسے ہوتے تھے سُنا ہے اب تو خُشک پڑی ہے ندیا بھی یاد ہے ؟؟ بادل کِتنے گہرے ہوتے تھے سُنا ہے بچے گھر میں سہمے رہتے ہیں پہلے تو گلیوں میں میلے ہوتے تھے سُنا ہے سب کے پاس ہیں ٹچ موبائل اب پہلے تو ہر جیب میں کنچے ہوتے تھے یاد ہے ؟؟ کرکٹ میں جب جھگڑے ہوتے تھے یاد ہے ؟؟ ہم سب بالکل بچے ہوتے تھے سُنا ہے اب تو بچے بُوڑھوں جیسے ہیں پہلے بُوڑھے بچوں جیسے ہوتے تھے کیا اب بھی کوئی کھیلتا ہے اُس برگد پر ؟؟ جس سے ہم دِن بھر ہی چپکےہوتے تھے سُنا ہے بُوڑھی جانو ماسی مر گئی ہے جس کے گھر میں میٹھے پراٹھے ہوتے تھے # کاپیڈپوسٹ

پاکستان کے تعلیمی نظام کا دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے موازنہ

Image
کوا چلا ھنس کی چال اپنی چال بھول گیا کے مصداق پاکستان میں تعلیمی نظام اتنا بگڑھ چکا ہے جس کا اندازہ مندرجہ ذیل تحریر سے کیا جا سکتا ہے۔ شمالی یورپ کا ایک چھوٹا سا ملک فن لینڈ بھی ہے جو رقبے کے لحاظ سے 65 جبکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا میں 114 ویں نمبر پر ہے۔ ملک کی کل آبادی 55 لاکھ کے لگ بھگ ہے لیکن آپ کمال دیکھیں اس وقت تعلیمی درجہ بندی کے اعتبار سے فن لینڈ پہلے نمبر پر ہے جبکہ " سپر پاور " امریکا 20ویں نمبر پر ہے۔ 2020ء تک فن لینڈ دنیا کا واحد ملک ہوگا جہاں مضمون ( سبجیکٹ ) نام کی کوئی چیز اسکولوں میں نہیں پائی جائے گی۔ فن لینڈ کا کوئی بھی اسکول زیادہ سے زیادہ 195 بچوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ 19 بچوں پر ایک ٹیچر۔ دنیا میں سب سے لمبی بریک بھی فن لینڈ میں ہی ہوتی ہے، بچے اپنے اسکول ٹائم کا 75 منٹ بریک میں گزارتے ہیں، دوسرے نمبر پر 57 منٹ کی بریک نیو یارک کے اسکولوں میں ہوتی ہے جبکہ ہمارے یہاں اگر والدین کو پتہ چل جائے کہ کوئی اسکول بچوں کو " پڑھانے" کے بجائے اتنی لمبی بریک دیتا ہے تو وہ اگلے دن ہی بچے اسکول سے نکلوالیں۔ خیر، آپ دلچسپ بات ملاحظہ کریں کہ پ...

پاکستان کے سرکاری افسران کے سرکاری محلات

ﮐﻤﺸﻨﺮ ﺳﺮﮔﻮﺩﻫﺎ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮦ ﺍﯾﮏ ﺳﻮ 4 ﮐﻨﺎﻝ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﻫﮯ ﯾﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻣﻼﺯﻡ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮦ ﻫﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﮕﮩﺪﺍﺷﺖ ﻣﺮﻣﺖ ﺍﻭﺭ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯﻟﯿﺌﮯ 33 ﻣﻼﺯﻡ ﻫﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻧﻤﺒﺮ ﭘﺮ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺳﺎﮨﯿﻮﺍﻝ ﮐﯽ ﮐﻮﭨﻬﯽ ﺁﺗﯽ ﻫﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﻗﺒﮧ 98 ﮐﻨﺎﻝ ﻫﮯ ﮈﯼ ﺳﯽ ﺍﻭ ﻣﯿﺎﻧﻮﺍﻟﯽ ﮐﯽ ﮐﻮﭨﻬﯽ ﮐﺎ ﺳﺎﺋﺰ 95 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﮈﯼ ﺳﯽ ﺍﻭ ﻓﯿﺼﻞ ﺁﺑﺎﺩ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ 92 ﮐﻨﺎﻝ ﭘﺮ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﺷﺪﮦ ﻫﮯ ﺻﺮﻑ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯿﺰ ﺍﻭﺭ 32 ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯿﺰ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮨﯿﮟ 860 ﮐﻨﺎﻝ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﯿﮟ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﮔﻮﺟﺮﺍﻧﻮﺍﻟﮧ 70 ﮐﻨﺎﻝ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺳﺮﮔﻮﺩﻫﺎ 40 ﮐﻨﺎﻝ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺭﺍﻭﻟﭙﻨﮉﯼ 20 ﮐﻨﺎﻝ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﻓﯿﺼﻞ ﺁﺑﺎﺩ 20 ﮐﻨﺎﻝ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﮈﯾﺮﮦ ﻏﺎﺯﯼ ﺧﺎﻥ 20 ﮐﻨﺎﻝ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﻣﻠﺘﺎﻥ 18 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﻻﮨﻮﺭ 15 ﮐﻨﺎﻝ ﮐﮯ ﻣﺤﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻣﯿﺎﻧﻮﺍﻟﯽ ﮐﺎ ﮔﻬﺮ 70 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻗﺼﻮﺭ 20 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺷﯿﺨﻮﭘﻮﺭﮦ 32 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﮔﻮﺟﺮﺍﻧﻮﺍﻟﮧ 25 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﮔﺠﺮﺍﺕ 8 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺣﺎﻓﻆ ﺁﺑﺎﺩ 10 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺳﯿﺎﻟﮑﻮﭦ 9 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺟﻬﻨﮓ 18 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﭨﻮﺑﮧ ﭨﯿﮏ ﺳﻨﮕﻬﮧ 5 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻣﻠﺘﺎﻥ 13 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻭﮨﺎﮌﯼ 20 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺧﺎﻧﯿﻮ...

کھیوڑہ نمک کی کان لوگوں کی توجہ کا مرکز

Image
پاکستان میں موجود کھیوڑہ نمک کی کان لوگوں کی توجہ کا مرکز    جون 2, 2017  0 تبصرے پاکستان میں موجود کھیوڑہ نمک کی کان لوگوں کی توجہ کا مرکز  کھیوڑہ نمک کی کان پاکستان کے مشہور شہر جہلم میں واقع ہے۔ جو کہ دنیا بھر میں سب سے بڑی کانوں میں سے ایک ہے۔ کھیوڑہ کان میں نمک کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ جوکہ وسیع و عریض رقبہ پرمشتمل ہے۔ یہ کان جہلم پنجاب کے علاقہ پنڈ ڈاڈنخان سے تقریبا 6 کلومیٹر کے فاصلہ پر تقریبا 12منٹ کی مسافت پرموجود  ہے۔ کھیوڑہ نمک کی کان کی تاریخ اس نمک کی کان کی دریافت اس وقت ہوئی جب دریائے جہلم کے کنارے پرراجہ پورس اور سکندر اعظم کے بامین جنگ لڑی گئی ۔اسی دوران جب سکندرِ اعظم کے فوجیوں نے اپنے گھوڑے چرنے کے لیے آزاد کئے تو فوجیوں کے گھوڑے چرنے کے دوران پتھروں کو چاٹنے لگے ۔ گھوڑوں کو چاٹتے دیکھ کر سکندر اعظم اور اس کے ساتھیوں  نے تحقیق کرنا شروع کی اور اسی تحقیق کے دوران ہی یہاں کھیوڑہ کے مقام پر نمک کا انکشاف ہوا۔ اور اُس وقت کھیوڑہ کے مقام پر کان سے نمک نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا ۔ جو کہ تاحال جاری ہے۔ او...

دریاگلی یوتھ نیوز

Image