بھارہ کہو اسلام آباد کی اھمیت اور مسائل Bharakahu-Islamabad Importance and Problems
بھارہ کہو دارلحکومت کا ایک اھم تجارتی مرکز ھے۔ اس کی اھمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ھے کہ پاکستان کے تمام بنکوں کی برانچیں یہاں موجود ہیں۔ اسلام آباد کے تمام سیکٹرز اور اھم مقامات سے زیادہ اور وسیع کیش اینڈ کیری سپر مارکیٹس یہاں عوام کی سہولت کے لئے مصروف عمل ہیں۔ دیگر ہر قسم کی ضروریات عمارات ھول سیل پر دستیاب ہیں۔ یہ سب تجارتی ادارے حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں، مگرکپیٹل ڈیویلیپمینٹ اتھارٹی کا وجود نظر نہیں آتا۔
کچھ دنوں پہلے سملی ڈیم روڈ کی حالت زار بذریعہ تصاویرپوسٹ کی تھیں۔ اور گلہ کیا تھا کہ بادشاہ معظم نواز شریف
صاحب کے دورحکومت میں اس طرف توجہ نہیں دی گئی۔ اب جب اس روڈ کی مرمت کا کام شروع ھو گیا ھے- وزیراعظم شاہد خاقان عباسی صاحب کا شکریہ ادا کرتے ھوے بھارہ کہو کے دیگر گونا گوں مسائل کی توجہ دلانا چاھتے ہیں ان میں سب سےاھم
-1
پینے کے لئے صاف پانی کی نایابی کی وجہ سے ہیپیٹائٹس اور دیگر پیٹ کی امراض کا سامناھے۔اس علاقہ میں ایک بھی
فلٹریشن پلانٹ نہیں ھے۔ جبکہ راولپینڈی میں ھر جگہ فلٹریشن پلانٹ کام کر رھے ہیں۔
-2
-2
اس علاقہ میں صفائی کا انتظام بالکل نہیں ھے۔ عوام کچرہ خالی پلاٹوں میں پھینکنے پر مجبور ہیں۔ عبداللہ ٹاؤن جیسےچند رہائشی علاقوں میں عوام اپنی مدد آپ کے تحت کچرہ اٹھانے کا انتظام کیا گیا ھے۔بھارہ کہو دارالحکومت اسلام آباد کا بہت بڑا تجارتی مرکز بن چکاھے۔ اس کے باوجود اس علاقہ پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی، جبکہ یہاں سے کچھ فاصلہ پر راولپینڈی کے علاقوں میں یہ ساری سھولتیں موجود ہیں۔
3-
بھارہ کہو میں کوئی سرکاری ھسپتال نہیں ھے۔ اگر یہاں ھسپتال ھو تو یہ بھارہ کہو کے قریب بہت سے گاؤں کے عوام اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ اور اسلام آباد میں سرکاری ھسپتالوں کا رش بھی کم ھو سکتا ھے۔
4-
تعلیمی ادارے بھی یہاں کی آبادی کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔ ٰجس کی وجہ سے زیادہ طلباء و طالبات اسلام آباد اور راولپنڈی
جانے پر مجبور ہیں۔
5-
صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ سے مچھروں کی بہتاب ھے اور اسپرے کا کوئی انتظام نہیں ہے، جس کی وجہ سےملیریا اور ڈھینگی کا شدید خطرہ ھے۔
اگر کیپٹل ڈیویلوپمنٹ اتھارٹی اسے اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتی تو بھارہ کہو کو پنجاب حکومت کے حوالے کر دے تاکہ وہ یہاں سے وصول کردہ ٹیکس کا منصفانہ استعمال کرتے ہوئے بہتر سہولتیں فراہم کرسکیں
3-
بھارہ کہو میں کوئی سرکاری ھسپتال نہیں ھے۔ اگر یہاں ھسپتال ھو تو یہ بھارہ کہو کے قریب بہت سے گاؤں کے عوام اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ اور اسلام آباد میں سرکاری ھسپتالوں کا رش بھی کم ھو سکتا ھے۔
4-
تعلیمی ادارے بھی یہاں کی آبادی کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔ ٰجس کی وجہ سے زیادہ طلباء و طالبات اسلام آباد اور راولپنڈی
جانے پر مجبور ہیں۔
5-
صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ سے مچھروں کی بہتاب ھے اور اسپرے کا کوئی انتظام نہیں ہے، جس کی وجہ سےملیریا اور ڈھینگی کا شدید خطرہ ھے۔
اگر کیپٹل ڈیویلوپمنٹ اتھارٹی اسے اپنی ذمہ داری نہیں سمجھتی تو بھارہ کہو کو پنجاب حکومت کے حوالے کر دے تاکہ وہ یہاں سے وصول کردہ ٹیکس کا منصفانہ استعمال کرتے ہوئے بہتر سہولتیں فراہم کرسکیں
Please add your comments
ReplyDelete